وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان اور سابق۔ وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ کے درمیان تلخ کلامی
معاون خصوصی وزیراعظم رانا ثناءاللہ کے زیر صدارت اجلاس
گلگت( بیورو رپورٹ) وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت گلگت بلتستان کی بجلی بحران پر بلایا گیا اجلاس مسلم لیگ ن کے صوبائی صدر حافظ حفیظ الرحمن اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے درمیان تلخ کلامی کے باعث بے نتیجہ ختم ہوگیا، اجلاس کی مزید تفصیلات اور تجاویز چیف سیکریٹری گلگت بلتستان سے طلب کرلی گئی۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان میں بجلی بحران کے خاتمے کےلئے وزیراعظم پاکستان کے خصوصی ہدایات پر طلب گئے اجلاس میں وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ کو صورتحال کے بارے میں بریفنگ دیدی گئی۔ جس پر رانا ثناء اللہ نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کا انتہائی اہمیت کا حامل خطہ ہے تاہم وہاں کے لوگوں کے ساتھ بجلی کے معاملے میں ناانصافی ہورہی ہے جسے فوری طور پر دور ہونا چاہئے۔ وفاقی حکومت اس معاملے میں طویل المدت اور قلیل المدت منصوبوں کی سفارش کرے گی اور صوبائی حکومت کا ساتھ دے گی۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وفاقی حکومت سے ایک ارب روپے کا ڈیمانڈ پیش کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں اگرچہ میگامنصوبے زیر تکمیل ہیں تاہم ہنگامی بنیادوں پر عوام کو دینے کےلئے ڈیزل جنریٹر کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے جس کےلئے کم از کم ایک ارب روپے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے نہ صرف جنریٹرز کی استعداد کار میں بہتری لانی ہے بلکہ ڈیزل کو استعمال کرکے بجلی فراہم کرنا پڑے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس موقع پر حافظ حفیظ الرحمن نے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان کی اس تجویز پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ 1 ارب روپے بہت زیادہ ہیں، حکومت کے پاس پلاننگ نہیں ہے اس لئے یہ رقم بتائی ہے جبکہ ان کے غیر ترقیاتی اخراجات بھی بہت زیادہ ہیں لہٰذا غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کریں اور اپنے وسائل کو بھی بروئے کار لائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس موقع پر دونوں شرکاء میں تو تو میں میں بھی ہوئی اور رانا ثناء اللہ نے 70 کروڑ روپے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو بتایا کہ اس میں آدھی رقم جی بی کے وسائل سے تیار کی جائے جس کےلئے ملازمین کے تنخواہ اور ٹی اے ڈی اے و دیگر غیر ضروری اخراجات سے بھی 10 فیصد رقم کاٹی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ موقع پر کوئی بھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا اور چیف سیکریٹری گلگت بلتستان کو ٹاسک دیدیا گیا کہ اس پر صوبائی حکومت کی جانب سے تجاویز پیش کریں۔ حکومتی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کردی کہ اجلاس میں دونوں شرکاء میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے اہم شخصیت نے بھی اس کی تصدیق کردی تاہم حافظ حفیظ الرحمن سے رابطہ نہیں ہوسکا جبکہ اجلاس میں موجود رکن اسمبلی امجد حسین ایڈوکیٹ سے بھی اس بابت رابطہ نہیں ہوسکا۔ دوسری جانب حکومتی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ جن اضلاع میں 5 گھنٹے سے کم بجلی ہے انہیں ترجیحی بنیادوں پر ڈیزل جنریٹر کے زریعے بجلی فراہم کی جائے اور 5
سے 7 گھنٹے تک بجلی فراہم ہونی چاہئے۔