سیاست اور معیشت

سیاسی وفاداریاں تبدیلی کا موسم

الیکشن کی گہما گہمی

گلگت (تجزیاتی رپورٹ:- کرن قاسم) گلگت بلتستان میں صوبائی اسمبلی انتخابات قریب آتے ہی سیاستدان نے وفاداریاں بدلنا شروع کر دیا ہے ابھی اسمبلی انتخابات کیلئے ایک سال کا عرصہ باقی ہے لیکن تیزی کے ساتھ وفاداریاں بدلنے والے سیاستدانوں کا سلسلہ دیکھتے میں ایسا لگتا ہے کہ آئندہ چند روز میں انتخابات ہونے والے ہوں ان صورتحال پر تبصرہ و تجزیہ کرنے کا مقصد گلگت بلتستان میں 2020 کو منعقد ہونے والے جی بی اسمبلی انتخابات کی مدت 2025 کے آخری مہینوں پوری ہونے جا رہی ہے جبکہ بعض قانونی نقطوں کے مطابق یہ بھی سننے کو آرہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان اپنی مدت پوری کرنے سے 90 دن قبل نگراں حکومت لانے کی پابند ہے اگر اسی لحاظ سے دیکھا جائے تو جون 2025 کو گلگت بلتستان میں نگران حکومت آنے کے امکانات ظاہر ہو رہے ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے بعض تجاویز یہ سامنے آرہے ہیں کہ بجائے صوبے میں نگران حکومت لانے یہاں پہلے سے قائم حکومت آخری مدت تک قائم رہے گی اور فوری نئے انتخابات کی طرف جائے گی ان تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان میں مختلف جماعتوں کی طرف سے الیکشن کی تیاریاں شروع کردیں ہیں اور مختلف حلقوں میں جا کر مختلف جماعتوں کے قائدین وہاں کے عمائدین سے مسلسل ملاقاتیں کرتے ہوئے نہ صرف الیکشن کمپین کا سلسلہ شروع کیا ہے بلکہ سبز باغ دکھا کر ایک دوسرے جماعتوں کے سپورٹرز ووٹرز اور امیدواروں کو وفا داریاں بدلنے پر بھی مجبور کیا جا رہا ہے گلگت بلتستان الیکشن 2020 کے دوران جی بی اسمبلی کے 24 نشستوں سے عوام نے جن امیدواروں کو اپنے اپنے حلقوں سے ممبر چنا تھا ان میں سے بعض ممبران اس وقت صوبائی حکومت میں ہیں اور بعض اپوزیشن میں بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ اس کے علاوہ حکومت میں بعض معاونین اور کوآرڈینیٹرز کو بھی شامل کیا گیا ہے اس وقت گلگت بلتستان میں حکومتی کے اندر موجود وزراء اور حکومت میں شامل دیگر ممبران جنھوں نے عوام کا ووٹ لیکر رکن اسمبلی منتخب ہیں میں سے سوائے وزیر اعلیٰ کے دیگر وزراء کام کرتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں موجودہ حکومت کے وزراء کی طرف سے نہ کوئی ان کے اپنے اپنے حلقے میں کوئی ترقیاتی سرگرمیاں نظر آرہی ہیں اور نہ ہی وزارت کے روپ میں حکومت کا بازو بنتے دکھائی دے رہے ہیں جب مرضی آئے اپنی وزارت کو بچانے خاطر حکومت کے حق میں دو چار الفاظ بول کر صرف حکومت میں ہونے کا ثبوت پیش کرنے لگتے ہیں جبکہ ان میں سے چند وزراء خالد خورشید کے دور میں بھی وزارت لے بیٹھے تھے اور ہر دوسرے دن میڈیا کے ذریعے مخالفین کا خوب چھترول کرتے تھے وہی وزراء موجودہ حاجی گلبر حکومت میں بیٹھے بلی کا کردار ادا کر رہے ہیں ان وزراء کی خاموشیوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انھوں نے مختلف جماعتوں میں جانے اور وفاداریاں تبدیل کرنے خفیہ ملاقاتوں کے ذریعے اپنی تیاری پکڑی ہوئی ہے حکومت کی مدت پورا ہوتے ہی انھوں نے مختلف سیاسی جماعتوں میں چھلانگ مارنا ہے جس کی وجہ سے وہ لوگ کسی جماعت کی طرف سے حکومت پر کی جانے والی کا جواب دینے سے قاصر ہیں آج کسی جماعت کی مخالفت پر بیان دیکر کل یہ کس منہ سے اس پارٹی میں شمولیت اختیار کریں گے بس ان بعض وزراء و ممبران کی خاموشی یہی بتا رہی ہے کہ وہ 2020 الیکشن میں جس جماعت کے ٹکٹ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے وہ اب کی بار وفاداریاں بدل کر ایک نئے روپ اور ایک نئی پارٹی منشور کے ساتھ پھر سے عوام کے سامنے آئیں گے۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button