گلگت (بیورو چیف) چلاس گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کے طالبات مطالبات لیکر کالج سے باہر نکل آئیں زمہ داروں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی جمعرات کے روز گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چلاس کی تمام طالبات نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور کالج کے سامنے بھرپور احتجاج شروع کردی کالج کی طالبات نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چلاس میں خواتین تعلیم کے لئے صرف ڈگری کالج کی بلڈنگ بنائی گئی ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ اس کے اندر وہ تعلیمی سہولیات میسر نہیں جو دیگر اضلاع کے ڈگری کالجوں میں ہوتے ہیں چلاس گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں اساتذہ ایک پرائمری سکول برابر تعداد کے بھی نہیں ہیں لکچرار کی کمی وجہ سے طالبات کا تعلیمی مستقبل تباہی کی طرف گامزن ہوتا جا رہا ہے انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے والدین چلاس گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں روزانہ ہمیں تعلیم حاصل کرنے کے مقصد سے بھجواتے ہیں لیکن یہاں لکچرار کی کمی وجہ سے طالبات کو چھٹی ٹائم تک کمروں میں بند تعلیم سے محروم ہو کر مایوسی کی حالت واپس گھر جانا پڑتا ہے یہ سلسلہ کب تک چلے گا حکومت کی طرف سے اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کوئی خاص توجہ نہیں دی جا رہی جبکہ دوسری جانب حکومت ہمیشہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ دیامر میں بچیوں کی تعلیم عام کرنے بھرپور کردار ادا کرے گی جس کے لئے والدین کا تعاون درکار ہو گا جب والدین نے حکومت کے ساتھ تعاون کر کے اپنی بچیوں کو تعلیمی میدان اتارنے لگے تو حکومت نے تعلیمی اداروں میں سہولیات سے محروم رکھنا شروع کیا ہے یہ دیامر والوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے احتجاج کے دوران طالبات نے واضح طور محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے زمہ داروں اور صوبائی حکومت و حکومتی نمائندوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جب تک چلاس گرلز ڈگری کالج میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے میں سنجیدہ نہیں ہونگے تب تک روزانہ کے بنیاد پر طالبات اپنا احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رکھنے پر مجبور ہونگیں۔