گلگت (کرن قاسم) تھلیچی کوسٹر حادثے میں جانبحق دیگر لاپتہ میتوں کی تلاش کا کام دوسرے روز بھی جاری رہا ان امدادی کارروائیوں میں ریسکیو ٹیموں کے علاؤہ مقامی رضاکاروں نے بھی بھرپور حصہ لیا واضح رہے کہ منگل کے روز ہونے والے باراتیوں سے بھری کوسٹر حادثے میں ایک ہی خاندان کے 27 افراد سوار تھے استور سے باراتیوں کی گاڑی چکوال جا رہی تھی دیامر حدود میں واقع تھلیچی پل سے مسافروں سمیت دریا سندھ میں جا گری اور اس المناک حادثے میں سوائے ایک دلہن کے دیگر 26 افراد کی موت واقع ہوئی جبکہ حادثے والے دن امدادی کارروائیوں کے دوران 12 میتوں کو دریا سے نکالا گیا تھا جن میں سے 9 افراد کی بدھ کے روز استور میں اجتماعی نماز جنازہ ادا کر کے انکے آبائی قبرستان سپرد خاک کیا گیا جبکہ دیگر 3 میتوں جو دلہا فیملی سے تعلق رکھتے تھے کو بذریعہ ایمبولینس پنجاب کے شہر چکوال روانا کیا گیا جبکہ حادثے کے اگلے روز کی امدادی کارروائیوں کے دوران ایک میت کو دریا سے نکالنے کی اطلاع ہے جبکہ دیگر لاپتہ 13 میتوں کی تلاش میں امدادی کارروائیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے واضح رہے کہ حادثے کی وجوہات معلوم کرنے گلگت صوبائی ہیڈکوارٹر ہسپتال میں زیر زخمی دلہن سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اوصاف کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ حادثہ تیزرفتاری باعث پیش آیا ڈرائیونگ استور روڈ پر آہستہ چل رہا تھا لیکن جوں ہی استور حدود عبور کر کے شاہراہِ قراقرم پر گاڑی چڑھی ڈرائیور نے تیز رفتاری کا مظاہرہ کیا اور تھلیچی پل موڑ کاٹتے ہوئی کوسٹر جھولتے ہوئی ڈرائیور سے بے قابو ہو کر دریا میں جا گری اس دوران گاڑی پل سے دریا میں گرتے وقت فرنٹ شیشہ ہوا میں اڑ گیا جہاں سے مجھے نکل کر دریا کے پانی میں جاتے دیکھ کر کنارے پر بیٹھے 3 نوجوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ مجھے دریا کے پانی سے باہر نکالا جن کی وجہ سے میری زندگی بچ گئی ہے لیکن میری فیملی کے 26 افراد اس حادثے میں اللہ کو پیارے ہوگئے جس کا مجھے بہت دکھ ہو رہا اور سب کو کھو کر دنیا میں تنہا رہ گئی ہوں۔