وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اور نگزیب سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی جانب سے گلگت بلتستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے قائم رکن اعلی سطحی کمیٹی میں بحیثیت چیئر مین گلگت بلتستان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدگی اور دلچسپی کا اظہار کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مالی سال 24-2023 میں بجٹ خسارہ 18 ارب روپے میں سے 5 ارب روپے فراہم کئے ہیں لیکن سیلاب اور زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کی بحالی اور حکومت پر واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کیلئے مزید سپلیمنٹری گرانٹ درکار ہے ۔ لہذا جون میں ادائیگیوں کو ممکن بنانے کیلئے مزید سپلیمنٹری گرانٹ فراہم کی جائے ۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ آزاد کشمیر اور دیگر صوبوں کے طرز پر این ایف کی فارمولے کے مطابق گلگت بلتستان کے مسائل کے مستقل حل کیلئے مالی معاہدے کی ضرورت ہے ۔ لہذا آپ اس حوالے سے بھی اپنا کردار ادا کریں تا کہ مالی مشکلات کے حل کیلئے سالانہ وفاقی حکومت سے مسائل کا حل مستقل بنیادوں پر ہو سکے ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مفاد عامہ کے بیشتر منصوبے سکول ، ہسپتال ، پاور ہاؤسر مکمل ہونے کے باوجود آسامیاں تخلیق نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہیں ۔ عوام ان منصوبوں سے مستفید نہیں ہورہے ہیں ۔ لہذا وفاقی وزارت خزانہ میں 10 ہزار آسامیوں کی تخلیق سے حکومت گلگت بلتستان کی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے 10 ہزار آسامیوں کے تخلیق کی منظوری دی جائے تا کہ غیر فعال منصوبوں کو فعال بنایا جاسکے اور عوام ان منصوبوں سے استعفادہ حاصل کر سکیں ۔ وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر خزانہ کو دورہ گلگت بلتستان کی دعوت دی تا کہ صوبائی حکومت کو در پیش مالی مشکلات سے آگاہی ہو سکے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان انتہائی پسماندہ صوبہ ہے ۔ رقبے کے لحاظ سے صوبہ خیبر پختونخوا کے برابر ہے ۔ دور دراز علاقوں میں آبادی رہائش پذیر ہے ۔ مشکل اور سخت جغرافیے کی وجہ سے ترقی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے صوبائی حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ حکومت کا انحصار وفاقی حکومت پر ہوتا ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے قائم اعلی سطحی کمیٹی کے چیئر مین کی حیثیت سے آپ سے امید ہے کہ گلگت بلتستان حکومت کو در پیش مالی مشکلات سمیت دیگر اہم مسائل کو حل کرنے میں آپ اپنا بھر پور کردارادا کریں گے ۔
شیرین کریم
شیرین کریم کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے وہ ایک فری لانس صحافی ہیں جو مختلف لوکل ،نیشنل اور انٹرنیشنل اداروں کے ساتھ رپورٹنگ کرتی ہیں ۔
شیرین کریم فیچر سٹوریز ، بلاگ اور کالم بھی لکھتی ہیں وہ ایک وی لاگر بھی ہیں اور مختلف موضوعات خاص کر خواتین کے مسائل ,جنڈر بیسڈ وائلنس سمیت عوامی مسائل ،موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل پر اکثر لکھتی ہیں۔