اہم ترین
رجحان ساز

،؟؟؟گرین ٹورزم کمپنی کو عوام کی ملکیتی زمینیں کیوں دی گئی ہے۔

ممبر اسمبلی جاوید علی منوا کا اسمبلی اجلاس سے خطاب

گلگت ( کرن قاسم ) پیر کے روز گلگت بلتستان اسمبلی اجلاس کے دوران رکن اسمبلی جاوید علی منوا نے گرین ٹورازم پرائیویٹ کمپنی کے ساتھ ہونے والے حکومتی معاہدے کے حوالے سے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ راما استور کی زمین تعمیرات کے لئے سرکار کو 14 مرلہ الاٹ کی گئی ہے جبکہ گرین ٹورازم کمپنی کو 32 یا 40 کنال الاٹ کر کے دینے کی بات ہو رہی ہے 14 مرلہ سے زائد اراضی کمپنی کو دینے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے یہ زمین عوام کی نہیں تو پھر کس کی ہے ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گرین ٹورازم کمپنی متعلقہ ڈپارٹمنٹ گئی تو انھوں نے جواب دیا کہ راما اراضی 14 مرلہ الاٹ شدہ ہے اس کے علاؤہ ہم کمپنی کو نہیں دے سکتے انھوں نے کہا کہ راتوں رات ایک گمنام کمپنی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو ایوان میں کیوں پیش نہیں کیا جا رہا ہے اور کیوں ایگریمنٹ ہم سے پوشیدہ رکھا ہوا ہے لہذا ایوان میں پیش کیا جائے تاکہ حقیقت کیا ہے سب کے سامنے آ سکے انھوں نے کہا نگر ہوپر ریسٹ ہاؤس کا کرایہ 18 ہزار روپے تعین کر کے کمپنی کو دیا جا رہا ہے جبکہ ہوپر ریسٹ ہاؤس کا کرایہ 1 لاکھ دینے کے لئے مقامی لوگ اوفر کر رہے ہیں اسی طرح نلتر ریسٹ ہاؤس کا جو کرایہ مقرر کیا گیا ہے مقامی لوگ اس کا کرایہ 5 گنا زیادہ دینے کو تیار ہیں انھوں نے کہا کہ اگر حکومت پروفٹ چاہتی ہے تو پھر زیادہ اوفر دیکر اٹھانے والے افراد کو نظر انداز کر کے کم اوفر والوں کو کیوں دیا جا رہا ہے جاوید منوا نے مزید کہا کہ گزشتہ سال فنانس بل شیڈول کے اندر باقاعدہ ریسٹ ہاؤسز رومز کی چارجز 25 سو روپے تعین کئے جا چکے ہیں حکومت اس کے مطابق کرایہ وصول نہیں کر پاتی تو اس میں ہمارا کیا قصور یہ صوبائی حکومت کی نااہلی ہے گیسٹ ہاؤسز عیاشیوں کا اڈہ بن گئے تھے کا کیا مقصد ہے اس میں بھی رہ کر و دیگر وزراء ممبران اور چیف سیکرٹری تک رہ کر کرایہ دینے کا پابند ہے وصول نہ کرنے کی اپنی نااہلی پر عوام کے اثاثے کسی کمپنی کو دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا انھوں نے کہا کہ اس کمپنی نے 20 جنوری کو اپنی کمپنی رجسٹرڈ کرائی ہے جبکہ کسی کو کوئی ٹنڈر دیا جاتا تو رولز کے مطابق اس شعبے میں اس فورم کا 3 سالہ تجربہ لازمی قرار دیا گیا ہوتا ہے اگر گرین ٹورازم پرائیویٹ لمٹیڈ واقعی 20 جنوری 2024 کو رجسٹرڈ ہوئی ہے تو پھر اس کے 6 مہینے بھی پورے نہیں ہوتے ہیں کس قانون کے تحت اس کمپنی کے ساتھ اس قسم کے معاہدے کئے جا سکتے ہیں انھوں نے کہا کہ بعض مہنگے ترین سیاحتی مقامات جہاں کروڑوں کی کنال اراضی ہے وہاں پر فی کنال 10 لاکھ روپے ریٹ لگایا گیا ہے انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ واقعی میں اگر اس طرح آسانی سے اتنی کم ریٹ پر پر اراضی ملتی ہے تو وہ ارکان اسمبلی کو بھی فی ممبر 10 ، 10 کنال دلا دیں پیمنٹ کرنے کو تیار ہیں انھوں نے پھر سے دھراتے ہوئے کہا کہ ابھی قبل از وقت اس ایشو پر بات کرنا فضول ہے جب تک گرین ٹورازم کمپنی کے ساتھ ہونے والا صوبائی حکومت کا لیز معاہدہ ایوان کے ٹیبل تک نہیں آتا اس ایگریمنٹ کو فوری طور ایوان میں لایا جائے تاکہ ہم اس کا جائزہ لیں گے اور سوشل میڈیا کے زریعے عوام ہم سے جو سوالات پوچھتی ہے وہ ہم آپ حکومت سے پوچھیں گے پھر عوام سے مشاورت کے بعد ہی ہم کسی نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں انھوں نے اس سے قبل ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں وزراء غیر حاضر رہتے ہیں جبکہ یہ پری بجٹ سیشن چل رہا ہے جو مالی سال کے لئے اہم ترین ہوتا ہے ہم ڈویلپمنٹ نان ڈیویلپمنٹ پر بات کریں تو کس سے کریں یہاں ایوان میں فنانس منسٹر اور وزیر ترقیات و منصوبہ بندی صاحبان اپنی نشست پر موجود نہیں اگر سپیکر صاحب آپ اجازت دیتے ہیں تو ہم ان کی کرسی کے جانب متوجہ ہو کر ہی بات کر سکتے ہیں یا تجاویز دے سکتے ہیں انھوں نے اجلاس کے دوران یہ بھی کہا کہ شاہراہِ قائد اعظم گلگت بلتستان کے ہیڈکوارٹر میں ایک ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جہاں سے ملازمین سکول کے بچے اور سیاحوں کا آمدورفت رہتا ہے افسوس کا مقام ہے گزشتہ ایک ماہ سے یادگار اور خومر کے ایریا میں پانی کا بحران ہے جس کی وجہ سے خواتین نے احتجاجاً سڑک کو صبح سے بند رکھا ہے سب کو سفری مشکلات کا سامنا ہے لیکن کوئی وزیر یا نمائندہ نے ان کا مسلہ حل کرنے اور دھرنا ختم کروانے کی زحمت تک نہیں کی ھے جبکہ وہاں سے عوام کا وفد متعلقہ ڈپارٹمنٹ گیا تو انھوں نے بجائے ان کا مسلہ حل کرنے کے الٹا ان کے خلاف ایف آئی آر کٹوانے کی دھمکی دی ہے جس پر سپیکر اسمبلی نذیر احمد ایڈووکیٹ نے وزیر داخلہ شمس الحق لون کو اس بابت سنجیدگی سے فی الفور غور کرنے کی ہدایت کی۔

 

 

 

 

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button