اہم ترین

سرکاری املاک کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کا اسمبلی اجلاس سے خطاب

گلگت (کرن قاسم ) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے بدھ کے روز گلگت بلتستان اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سال 2022 23 میں ہمیں فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت 25 ارب کے ترقیاتی منصوبے ملے تھے مگر گزشتہ سال فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت 25 ارب کے ترقیاتی منصوبے ملے تھے مگر گزشتہ سال فیڈرل پی ایس ڈی پی کے تحت صرف اٹھ ارب کے ترقیاتی منصوبے ملے ہیں پاکستان کے کسی اور صوبے کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہوا ہے یہ صرف گلگت بلتستان کے ساتھ ہوا ہے اگر متحد ہو کے اس حوالے سے کوشش نہیں کریں گے تو یہ سلسلہ جاری رہے گا اس لیے فارمولے کے تحت این ایف سی میں گلگت بلتستان کا جو بھی حصہ بنتا ہے وہ ہمیں دیا جائے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہم نے وزیراعظم سے ملاقات کی تھی تو وہاں بھی ہم نے وزیراعظم سے این ایف سی ایوارڈ میں گلگت بلدستان کا حصہ مختص کرنے اور دیامر بشا ڈیم کی ریالٹی کی بات کی ہے وزیراعظم کو ہم نے بتایا کہ دیامر بشا ڈیم کی ریالٹی میں گلگت بلتستان کا نصف حصہ رکھا ہے اس سے گلگت بلتستان کے عوام مطمعن نہیں ہیں ہم اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے میں نے وزیراعظم سے گزارش کی ہے کہ وہ ایک کمیٹی بنا کے اس مسئلے کو حل کریں تاکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے ساتھ زیادتی نہ ہودیامر بشا ڈیم کے زد میں انے والی 95 فیصد اراضی گلگت بلتستان کی ہے پانی گلگت بلتستان کا ہے مگر وفاق میں اس ڈیم کی رائلٹی کے حوالے سے نصف نصف کا منصوبہ بنا ہے یہ ناانصافی ہے اگر ہم نے اس حوالے سے ابھی سے کوشش کی تو اپنا حق لے سکتے ہیں اگر ہم خاموش رہے تو بعد میں ہمیں کچھ بھی نہیں ملے گا
انہوں نے کہا کہ میں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا تھا کہ وہ گندم پر سیاست نہ کرے یہ میرے دور کا مثلا نہیں ہے یہ مسئلہ گزشتہ 15 20 سالوں سے چل رہا ہے مگر گندم کا مسئلہ حل ہوا اس کا کریڈٹ میں نگر کے عوام کو دیتا ہوں میں حفیظ کی طرح لوگوں کا کریڈٹ خود نہیں لیتا ہوں نگر کے عوام کے دباؤ پر وفاق نے مطالبہ تسلیم کیا اور گلگت بلدستان کے لوگوں کو فائدہ ملا انہوں نے کہا کہ گلگت بلدستان میں موجودہ ریسٹ ہاؤس اس کو ہم نے فروخت نہیں کیا ہے بلکہ لیز پر دیا ہے اس حوالے سے اپوزیشن گمراہ کن پر پروپیگنڈے نہ کرے انہوں نے کہا کہ ریسٹ ہاؤسز کو لیز پر دینے کے لیے کابینہ سے باقاعدہ منظوری لی تھی ان ریسٹ ہاؤسز پر سالانہ مرمت کے نام پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا تھا جبکہ ان ریسٹ ہاؤسز سے ایک روپے کا بھی فائدہ نہیں مل رہا تھا انہوں نے کہا کہ یہ ریسٹ ہاؤسز ہم نے کسی رشتہ دار کو نہیں دیا ہے بلکہ پاکستان کی ایک بہت بڑی کمپنی کو دیا ہے اس کمپنی نے چاروں صوبوں کے ریسٹ ہاؤسز لیے ہیں
انہوں نے کہا کہ یہ ریسٹ ہاؤسز کی ذاتی جائیداد نہیں ہے یہ حکومت کی جائیداد ہے اور ہم نے عوام کے فائدے کے لیے لیز پر دیا ہے اگر کسی کو اس میں چھوٹی موٹی غلطی ہے تو اپوزیشن مشورہ ضرور دیں مگر یہ کہنا غلط ہے کہ ان کو

 

 

 

 

فروخت کیا ہے

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button