خواتین

گلگت بلتستان میں خواتین پر تشدد کے واقعات

رپورٹ جاری

گلگت ( تحقیقاتی رپورٹ:- کرن قاسم ) گلگت بلتستان میں 2005 سے 2022 تک 552 افراد نے خود کشیاں کرلی ہیں جبکہ سائیکا ٹرسٹ ڈاکٹر فرزانہ نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2022 میں ان کے پاس چیک اپ کرانے غذر آنے والے 25 سو مریضوں میں سے 600 افراد ایسے پائے گئے جو خودکشیوں کے خیالات رکھتے تھے ان صورتحال پر جب ہم نے ایک تحقیقاتی رپورٹ ترتیب دینے کیلئے مختلف پلیٹ فارم سے معلومات لینے کی غرض رجوع کیا تو معلوم ہوا کہ گگت بلتستان میں انسانی حقوق کی تنظیم (HRCP) کے شکایات سیل میں 2003 سے 2019 تک 278 شکایات موصول ہوئی جن میں 76 صنفی بنیادوں پر تشدد کے واقعات تھے اسی طرح جب BISP سے معلومات حاصل کرنے ان کی مدد حاصل کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ ایک سروے کے مطابق ان کا ریکارڈ بتا رہا ہے کہ گلگت بلستان میں 22 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں جس میں 20 فیصد لڑکیاں اور 24 فیصد لڑکیاں ہیں جبکہ 7 فیصد ٹرانسجینڈر بچے ہیں اسی طرح ہم نے اے کے یو (AKU) سے رجوع کیا تو ان کے اعداد و شمار کے مطابق 2005 سے 2022 تک گلگت بلستان میں 552 خود کشیوں کے واقعات رپورٹ ہونے کا پتہ چلا جبکہ دوسری جانب 2017 میں ہونے والی MISC سروے کے مطابق گلگت بلتستان میں 26 فیصد کم عمری کی شادیاں ہوئی ہیں جبکہ ان کے ریکارڈ میں 78 فیصد تشدد کے رویے پائے جاتے ہیں اسی طرح جب ہم نے مزید تحقیقات کے لئے فیملی ہیلتھ ایسوسی ایشن سے رجوع کیا تو ان کے پاس موجود ریکارڈ کے مطابق گذشتہ کئی سالوں میں 1600 سے زائد صنفی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ہم نے تحقیقاتی رپورٹ کو آخری شکل دینے اور ان واقعات کی بنیاد تک جانے کے مقصد سے ایک خاتون ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ 2022 میں سائکاٹرسٹ ڈاکٹر فرزانہ نے ضلع غذر میں 2500 مریض دیکھے جن میں 600 خود کشی کے خیالات رکھتے تھے اسی طرح پولیس ریکارڈ کے مطابق 2019 سے 2023 تک گلگت ڈویژن میں صنفی تشدد کے کل 83 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 2023 میں گلگت بلتستان میں پولیس کو کل جرائم 2185 رپورٹ ہوئے ہیں اسی طرح چائلد پروٹیکشن یونٹ میں کل 27 بچوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ گزشتہ سالوں میں ایف آئی اے گلگت میں 731 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button