خصوصی خبر
رجحان ساز

گلگت بلتستان اسمبلی میں تین مختلف قرارداد منظور

گلگت بلتستان اسمبلی 29 / 2024

گلگت(کرن قاسم)گلگت بلتستان اسمبلی نے تین قرادادیں منظور کی ہے اسمبلی اجلاس کے موقع پر اپوزیشن لیڈر کاظم کی طرف سے پیش کردہ قرارداد انسداد اندھاپن پروگرام کے تحت ٹیکنیشز کی بھرتیوں کی قرارداد ایوان میں پیش کی گئ جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دیدی ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کہا کہ بینائی اللہ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے۔ بدقسمتی سے گلگت بلتستان میں شعبہ امراض چشم حکومتی عدم توجہی کا
شکا رہا ہے۔

 

 

 

 

 

سال 2000 میں وفاقی سطح پر ویژن 2020 کے مقصد کے حصول کے لئے قومی پروگرام برائے انسداد اندھا پن شروع کیا گیا تھا اس پروگرام کے پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت نے پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان سے ماہرین کی تربیت ضلع سطح پر امراض چشم کے لئے تین کمروں کی تزئین و آرائش، جدید الات کی تنصیب کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے ضلعی ہسپتالوں کو جدید مشنری مہیا کی گئی۔ پروگرام کے دوسرے مرحلے میں PCI کے مطابق ٹرینڈ شدہ ماہرین بھرتی کرنا تھا جسکی ذمہ داری صوبائی حکومت کی تھی اس سلسلے میں پاکستان کے چاروں صوبوں میں induction کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے لیکن بد قسمتی سے گلگت بلتستان میں اتنے سال گزرنے کے باوجود ابھی تک یہ مرحلہ مکمل نہیں ہو سکا۔ اس ضمن میں گلگت بلتستان کے صوبائی کواڈینیٹر برائے انسداد اندھا پن نے کئی بار متعلقہ حکام کو یاد دہائی بھی کرا چکے ہیں لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ترجیہی بنیادوں پر گلگت بلتستان کے 10 اضلاع کے لئے
Optomerist کی ایک ایک پوسٹ SPS تخلیق کی جائے تاکہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھی ان کے دہلیز پر امراض چشم کے سہولیات
میر ہو سکے اسی طرح اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن رکن وزیرسلیم کی طرف سے پیش کی جانے والی ایک اور قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دیدی گئ ہے

 

جس بلتستان میں انجیئرنگ کالج کے قیام کی قرارداد کی بھی متفقہ طور پر منظوری دیدی گئی ایوان میں پیش کردہ قرارداد کا متن تھا کہ بلتستان ریجن میں فیڈرل پی ایس ڈی پی سے بننے والا پولیٹیکنک انسٹیٹیوٹ فار بوائز سکردو ” نہایت اہمیت کا حامل ادارہ ہے اور حال ہی میں اسکی تعمیر مکمل ہوگئی ہے۔ گلگت بلتستان بھر میں اس وقت متعدد پولیٹیکینک انسٹیٹیوٹ موجود ہیں جو
ڈپلومہ کورسز کے ذریعے جوانوں کو باہنر بنا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف پورے خطے میں کوئی انجینئر نگ کالج یا یو نیورسٹی نہیں ہے۔ پورے ملک میں گلگت بلتستان کے لیے موجود کو ہ بھی نا کافی ہے اور معاشی مشکلات کے سبب انجینئر نگ میں ترین تور رکھنے والے طلباء محروم رہ جاتے ہیں۔
لہذا یہ مقدس ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ پولیٹیکینک انسٹیٹیوٹ فار بوائز سکردو ” کو کالج کا درجہ دلایا جائے۔ کالج کے
لیے ضروری لوازمات پوری کرنے کے ساتھ پیس فور کی فوری منظوری دیکر جی بی میں پہلا انجینئرنگ کالج کو چلایا جائے اسی طرح اجلاس میں اپوزیشن رکن عبیداللہ بیگ کی طرف سے پیش کردہ ایک اور قرارداد جس میں سرکاری منصوبوں کے لئے تصرف میں لائی جانے والی عوامی اراضیات کے معاوضہ جات کی سوفیصد ادائیگی کی قرارداد کی بھی متفقہ طور پر منظوری دیدی گئ۔۔۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button