تیرہ سالہ فلک نور کی بازیابی کے حوالے سے پریس کلب گلگت کے باہر احتجاجی مظاہرہ
فلک نور کو دو ماہ سے زائد عرصے میں بازیاب نہ کراناک
گلگت ( کرن قاسم ) سلطان آباد سے اغوا ہونے والی 13 سالہ فلک نور کیس میں مطلوب اغوا کاروں کی گرفتاری اور مغوی کی بازیابی میں پولیس کی طرف سے مسلسل لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے کے خلاف سنٹرل پریس کلب کے باہر ریور ویو روڈ بلاک کر کے شدید احتجاج کیا جس میں وکلاء تنظیموں ، سول سوسائٹی ، طلبہ تنظیموں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سمیت سیاسی و سماجی خواتین شخصیات نے شرکت کی احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے احسان ایڈوکیٹ ، کامریڈ بابا جان، نفس ایڈوکیٹ، نصرت حسین، اور خواتین مقررین و دیگر نے کہا کہ 13 سالہ طالبہ فلک نور ایک غریب باپ کی بیٹی ہے جنہیں 18 جنوری کو گلگت سب ڈویژن دنیور کے علاقے سلطان آباد سے اغوا کیا گیا تھا بعد ازاں اس متعلق ان کے والد کی طرف سے متعلقہ تھانہ دنیور میں باقاعدہ اغوا کاروں کے نام نامزد کرتے ہوئے آیف آئی آر درج کروائی گئی تھی لیکن فلک نور کے اغوا ہوئے آج 2 ماہ مکمل ہو چکے ہیں پولیس نہ صرف اس کیس میں لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے بلکہ بچی کے والد کو پولیس کی جانب سے مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ اس کیس سے پیچھے ہٹ جائیں فلک نور خود رضامندی سے گئی ہے پولیس اس کیس میں آپ کے ساتھ تعاون کرنے میں بے بس ہے مقررین نے پولیس کی طرف سے لڑکی کے والد کو مشورہ نما دھمکیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اپنا رویہ درست کرے اور مغوی کی بازیابی کے لئے کردار ادا نہ کرنے کی صورت 2 اپریل 2024 سے گلگت بلتستان بھر کے اضلاع میں شدید احتجاج کیا جائے گا اور یہ سلسلہ فلک نور کی بازیابی اور اغوا کاروں کی گرفتاری تک جاری رہے گا انھوں نے کہا کہ تھانوں کے اندر پولیس کی جانب سے کیسیز امیر و غریب کے بنیادوں پر کیسز نمٹائے جاتے ہیں امیر کی بیٹی اغوا ہوتی ہے تو چوبیس گھنٹوں کے اندر بازیاب کیا جاتا جبکہ غریب کو خاموش رہنے کے مشورے دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے غریب افراد کی کیسز عدالتوں تک نہیں پہنچتی لالچ اور عزت کا معاملہ قرار دیتے ہوئے اغوا جیسے بڑے بڑے کیسز کو تھانوں سے فارغ کر کے غریب طبقہ کے ساتھ ظلم کا رویہ رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے خطے میں اغوا کیسز جنم لیتے ہیں مقررین نے کہا کہ عدالت کی جانب سے 2 اپریل تک فلک نور اور ملزمان کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے جو ایک مثبت اقدام ہے اگر پولیس نے اغوا کاروں کے ساتھ ساز باز کر کے دوبارہ اس کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو اس صورت گلگت بلتستان کی عوام خود فلک نور کو اغوا کاروں سے بازیاب کروانے مانسہرہ جائے گی اور اس دوران پولیس رویہ کے خلاف بھی عوام سڑکوں پر نکل آئے گی #