اہم ترین

قراقرم ہائے وے بند ہونے کی وجہ سے کتنے دن بعد گلگت پہنچے

علی تیمور کی کہانی

تحریر شیرین کریم

پانچ دن بعد بلاآخر قراقرم ہائی وے یک طرفہ ٹریفک کیلیے کھل گیا مگر سکردو روڈ تاحال کھل نہ سکا ..

جمعے کے دن راولپنڈی سے گلگت کیلیے نکلے تھے پانچ دن بعد 7 بلاک کراس کرکے بلاخر گلگت پہنچے
علی تیمور گلگت کے رہائشی ہیں نے کہا کہ اپنا سفر جمعے کو شروع کیا مگر قراقرم ہائے وے پر سفر کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ بچوں بیمار، بوڑھوں، سمیت بوکھے یارومددگار روڈ پر پڑے رہے ہماری کسی نے مدد نہیں کی ۔اپنی مدد اپ کے تحت روڈ سے پتھر بھی اٹھائے اور مسافروں کی مدد کی گلگت بلتستان سٹی ہسپتال کے ڈاکٹر اقبال اور جان محمد رائیکوٹی سمیت چند لوگ تھے جنہوں نے مسافروں کی مدد کی ۔

قراقرم ہائے وے مسافروں کیلیے موت کا کنواں ہے خاص کر بارشوں میں ہائے وے پر سفر کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے
علی تیمور نے کہا کہ سفر کے دوران کے کے ایچ پر نہ سیگنل ہوتے ہیں نہ ہی کہیں کسی سے مدد لے سکتے۔ سروسامان ٹھنڈ اور برف باری میں گاڑیوں میں پھسے رہے نہ ہی پولیس اور نہ ہی کسی اور نے ہماری مدد کی ہمارے ساتھ مریض اور بچے اور بوڑھے تھے اور 2 میت بھی تھے مسلسل روڈ بند ہونے کیوجہ سے پھسے رہے نہ ہم آگے جاسکتے تھے نہ پیچھے دونوں اطراف سے روڈ بلاک ، بوکھے اور پیاسے پانی تک نہیں ملا ۔
بلااخر پانچ دن بعد اپنی مدد آپ کے تحت روڈ سے پتھر اٹھا کر کلیر کرکے چلاس تک پہنچے اور چلاس میں بلاک پر ملبہ زیادہ تھا چار دن وہاں پہنچنے تک راستہ ایک دن انتظار کے بعد کھل گیا تو بڑی مشقتیں طے کرنے کے بعد گھر پہنچے۔

وزیر اعلی گلگت بلتستان کے احکامات پر قراقرم کی بحالی کا کام تیزی سے جاری تھا حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق نے اس حوالے سے بتایا کہ حکومتی مشینری کو استعمال کرکے تیزی سے کام ہورہا اور جلد مکمل بحال کیا جائے گا اور سکردو روڈ پر بھی کام جاری جو اج روڈ کی بحالی ممکن ہوگی ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے مسافروں کو سفری مشکلات کا سامنا رہا ہے اور مسافروں سے گزارش ہے کہ روڈ کھلنے تک سفر سے گریز کریں تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بچا جاسکے۔
اسکردو سے صحافی نثار علی نے بتایا کہ گزشتہ پانچ دنوں سے اسکردو روڈ بند ہیں اور گلگت کے ساتھ سکردو کے کمیونیکیش مکمل طور پر منقطح ہے مسافر سخت پریشان ہیں اور گلگت کیلیے سفر بھی نہیں کرسکتے۔اسکردو روڈ بھی مسافروں کیلیے وبال جان بن گیا ہے عوام زہنی ازیت میں مبتلا ہیں ہلکی بارش کے بعد بھی روڈ بند ہوتا اور مسافر خوار ہوجاتے ہیں۔
اسی حوالے سے پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ کے کے ایچ روڈ یک طرفہ ٹریفک کیلیے کھول دیا ہے بہت جلد روڈ کلیر بھی ہوگا۔

شیرین کریم

شیرین کریم کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے وہ ایک فری لانس صحافی ہیں جو مختلف لوکل ،نیشنل اور انٹرنیشنل اداروں کے ساتھ رپورٹنگ کرتی ہیں ۔ شیرین کریم فیچر سٹوریز ، بلاگ اور کالم بھی لکھتی ہیں وہ ایک وی لاگر بھی ہیں اور مختلف موضوعات خاص کر خواتین کے مسائل ,جنڈر بیسڈ وائلنس سمیت عوامی مسائل ،موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل پر اکثر لکھتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button