- گلگت ( کرن قاسم ) گلگت بلتستان کے صوبائی ہیڈکوارٹر گلگت شہر میں جدید سیوریج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے اپنے گھروں کی چار دیواری کے اندر ہی زمین کھدائی کر کے کنواں نما گٹر بنا رکھا ہے زمین پر گٹر بنا کر واش روم کے پانی کو زمین پر جزب کرنے کا یہ سلسلہ 1976 کے بعد شروع ہوا اس سے قبل آبادی کم اور لوگوں کی زمینیں زیادہ تھیں کیونکہ زمین کے سب رقبے پر کاشت نہیں کیا جاتا تھا لوگ اپنے سال کے 12 مہینے گزارنے کیلئے ضرورت کے مطابق زمینوں پر کاشت کیا کرتے تھے جس کی وجہ سے ہر گھرانے کی نصف رقبہ اراضی بنجر حالت میں رہتی تھی
اس دوران لوگ اپنے گھروں سے دور اپنی زمین کے کسی کونے میں دیسی طرز باتھ روم جس کو مقامی زبان میں (چوکن) کہا جاتا ہے تعمیر کر کے اس کو بطور واش روم استعمال کیا جاتا تھا پھر ہر سال کے دسمبر کے مہینے اس دیسی واش روم کی جگہ سے سال بھر کا سٹاک شدہ ملبہ کو نکال کر کھیتوں میں فصلوں کے لئے بطور کھاد استعمال کیا جاتا تھا
جب گلگت شہر کی آبادی آہستہ آہستہ بڑھنے لگی تو خالی زمینوں پر مکانات تعمیر ہونے کی وجہ سے اراضی تنگ ہونے لگی جس کی وجہ سے لوگوں کو دیسی واش روم بنانے اور اس کی بدبو سے بچنے گھر سے دور فاصلے پر دیسی واش روم کی تعمیر میں سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑا اس دوران ملک کے دیگر حصوں سے ماہرین کی ایک ٹیم نے گلگت شہر کی سیوریج صورتحال سے متعلق پلان ترتیب دیکر واش روم سے خارج بد بودار پانی کو ایک کنویں کے زریعے زمین پر جزب کرنے کی ترتیب متعارف کروائی جس کے بعد لوگوں نے اپنے ہر نئے تعمیر شدہ گھر میں زمینی گٹر بنانے کا سلسلہ شروع کیا لیکن اس وقت کی کم آبادی کے لحاظ سے تو کنواں نما گٹر کھدائی کا منصوبہ ٹھیک تھا
مگر اب گلگت شہر کی آبادی بڑھ چکی ہے 1 لاکھ 30 ہزار گھرانے گلگت شہر کے اندر موجود ہیں لازماً 1 لاکھ 30 ہزار گٹر بھی زیر زمین تعمیر کئے گئے ہونگے جوکہ دوران زلزلوں کے جھٹکے یا پھر آپس میں جڑے ہوئے گھرانوں کے اندر تعمیر گٹر کا فاصلہ ایک دوسرے کے قریب ہونے کی سبب رہائشی مکانات کی بنیادوں کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں ماضی سے لیکر اب تک گلگت شہر سیوریج سسٹم کے حوالے سے کسی بھی حکومت نے اس جانب توجہ نہیں دی ہے البتہ حفیظ الرحمن کے دور میں اس اہم و بنیادی ضرورت کے حامل منصوبہ کے حوالے سے میڈیا کو ایک بریفنگ بھی دی گئی تھی لیکن اس کے بعد کئی حکومتیں بدل بدل آ گئی تا حال کسی نے اس جانب توجہ نہیں دیا گلگت شہر سیوریج سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے شہر بھر کے محلوں اور تفریح و پبلک مقامات سے گزرتے وقت ایک زہریلا بدبو محسوس ہو رہا ہے دوسری جانب گلگت شہر کے دریائے کنارے سے گزرنے والا ریورویو روڈ جہاں پر تاریخ مقام چنار باغ، یادگار شہداء گلگت اولڈ اسمبلی ، ڈگری کالج ، دو بڑے ریجنل ہسپتال اور سی ایم ہاؤس موجود ہیں ریور ویو روڈ سے گزرتے وقت درجنوں جگہوں سے گلگت شہر کا گندا بدبودار پانی واضح طور دریائے گلگت کے صاف پانی سے ملتا ہوا دیکھائی دیتا ہے حکومت وقت کو اس جانب سنجیدگی سے اور بروقت توجہ دینے کی ضرورت ورنہ عدم منصوبے کے آغاز سے نہ صرف شہر بدبودار ماحول میں بدل جائے گا بلکہ مکانوں کے گٹر بھر جانے کے نتیجے مکانات زمین بوس ہونے کے خدشات ظاہر ہو رہے ہیں ۔