حالیہ دنوں گلگت بلتستان میں تیز بارشوں اور برف باری کے نتیجے خطے کو ملک کے دارالحکومت ودیگر شہروں سے ملانے والی سڑک شاہراہِ قراقرم درجن سے زائد مقامات لینڈ سلائیڈنگ کے زد میں آکر بند ہے جس بابت گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے آئندہ 2 سے 3 روز تک مزکورہ شاہراہِ پر سفر سے اجتناب کرنے باقاعدہ الرٹ بھی جاری کردیا گیا ہے تاہم گزشتہ پانچ دنوں سے بند شاہراہِ قراقرم کی بحالی کے لئے بھاری مشینری مسلسل کام کر رہی ہے مزید بارشوں کا سلسلہ اگر شروع نہ ہوا تو اتوار کی شام تک شاہراہِ قراقرم ہر قسم ٹریفک کی آمدورفت رفت کیلئے کھول دی جائے گی جبکہ اس سے قبل چھوٹی گاڑیوں کو گزارنے کے لئے ایف ڈبلیو او کی ایک ماہر انجینئرنگ ٹیم فزیبلٹی تیار کر رہے ہے تاکہ چھوٹی گاڑیوں کی بحالی سے مختلف سیکٹرز بلاک میں پھنسے ہوئے ہزاروں مسافر جس میں خواتین، نوجوان مرد، بچوں اور ضعیف العمر افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اپنے اپنے سٹیشنوں تک پہنچ پائیں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حالیہ موسلادھار بارشوں کے دوران شاہراہِ قراقرم پر 25 سے زائد گاڑیاں لینڈ سلائیڈنگ کے زد میں آکر مکمل طور تباہ ہو چکی ہیں تاہم اس دوران کوئی جانی نقصان کا سامنا کرنا نہیں پڑا ہے البتہ گاڑیوں میں موجود قیمتی سامان ضائع ہونے سے مسافروں بلخصوص گلگت بلتستان کے تاجروں کو اس کا شدید نقصان پہنچا ہے دوسری جانب گزشتہ 5 روز سے شاہراہِ قراقرم جگہ جگہ بلاگ ہونے کی وجہ سے گلگت شہر میں خوردونوش اشیاء بالخصوص سبزیاں ناپید ہو چکی ہیں لوگ سڑی ہوئی سبزیاں خرید کر استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ ادھر گلگت بلتستان کے دکانداروں نے شاہراہِ قراقرم بلاک ہونے کا بہانہ بنا کر سڑی ہوئی اشیاء کو تین گنا زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے عوامی حلقوں نے مقامی انتظامیہ سے ان دکانداروں کے خلاف نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔