شیرین کریم
موسمیاتی تبدیلی فروری میں سردی کا راج
موسمیاتی تبدیلی کے باعث فروری میں سردی کی شدت محسوس ہونے لگی ۔ گلگت بلتستان میں نومبر دسمبر اور جنوری میں سردی پڑتی تھی اور برف باری ہوتی تھی مگر اس سال پوری دنیا کی طرح گلگت بلتستان بھی موسمیاتی تبدیلی کی زد میں رہا اور فروری کے آخری ہفتے میں برف باری ہوگی اور گلگت بلتستان میں ونٹر ٹورازم جو کہ نومبر ،دسمبر اور جنوری میں ہوتے تھے برف باری نہ ہونے کی وجہ سے خشک موسم اور ٹھنڈ بھی رہی اور دھوپ بھی نکلی جس سے نہ ہی برف جمی اور نہ برف باری ہوئی ،جس سے ہر سال ہونے والے ونٹر سپورٹس پر بھی اثر پڑا اور سپورٹس کے ایونٹس نہیں ہوئے اسی طرح ٹورسٹ بھی نہیں آئے ٹورزم پر اثر پڑا ۔
موسمیاتی تبدیلی کے ایکسپرٹ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ اس سال برف باری وقت پر نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی قلت کا سامنا رہے گا اور برف باری کا وقت پر نہیں ہونے کی وجہ سے برف نہیں جمی جس سے گلیشرز کے پگھلنے کے خدشات بھی زیادہ ہیں اور فروری میں ہونے والی برف باری جو موسم نارمل ہونے کے باعث یہ برف جلد پگھل جائے گی اور برف نہیں جمے گی ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بھی بارش کی پیشن گوئی ہوئی کافی عرصے سے جاری رہنے والا خشک موسم کا زور دو دنوں کی بارش کے بعد زور ٹوٹ گیا ۔ بارش کے باعث گلگت بلتستان کا موسم خوشگوار ہوا اور ایک بار پھر ٹھنڈ کی ایک نئی لہر میں اضافہ ہوگیا ۔
بارش کے بعد معمولات زندگی متاثر ہوگئی جگہ جگہ قراقرم ہائے وے بلاک ہوا اور سکردو روڈ پر بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب سے معمولات زندگی بھی متاثر ہوگی اور قراقرم ہاے وے بند ہونے کی وجہ سے ہیوی لینڈ سلائیڈنگ مسافر پھنس گئے اور مسافروں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلگت بلتستان کی معمولات زندگی متاثر ہورہی اور مشکلات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔