اہم ترین

داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ

وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کے زیر صدارت اجلاس

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے زیر صدارت داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ متاثرین کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے قائم کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حاجی رحمت خالق، ایس ایم بی آر، کمشنر دیامر/ استور ڈویژن، ڈپٹی کمشنر دیامر، جنرل منیجر لینڈ ایکوزیشن اینڈ سٹیلمنٹ برگیڈیئر (ر) شعیب تقی، پروجیکٹ ڈائریکٹر دیامر بھاشا ڈیم انجینئر نزاکت، چیف انجینئر زاہد مجید،ڈپٹی ڈائریکٹر، ڈائریکٹر پبلک ریلیشن پیار علی اور متاثرین داریل تانگیر کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ داسو ڈیم انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کی بروقت تکمیل کیلئے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ متاثرین داسو ڈیم کے جائز مطالبات کو بروقت حل کیا جائے۔ دیامر بھاشا ڈیم میں بھی دیامر کے عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ بہت کم قیمتوں پر اپنی زمینیں دی ہے۔ داسو ڈیم کے متاثرین کے مسائل کو حل کرنے اور ان کے تحفظات دورکرنے کیلئے متاثرین اور واپڈا کے مابین جامع معاہدے کی ضرورت ہے۔ 2005 کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کے زمینوں کی خریداری کے باعث صوبے میں صرف دیامر کے زمینوں کے ریٹ کو نہیں بڑھایا گیا جبکہ دیامر کے علاوہ تمام اضلاع کے زمینوں کے ریٹس میں متعدد بار اضافہ کیا گیاہے۔ داسو پاور پروجیکٹ کیلئے درکار کوہستان کے حدود میں زمینوں کے کمپنسیشن پانچ سال قبل ادا کئے جاچکے ہیں جبکہ اس منصوبے کیلئے درکار دیامر کے حدود میں زمینوں کی کمپنسیشن اب تک ادا نہیں کئے گئے ہیں، سیکشن فور نافذ کرنے کے بعد پانچ سال کا وقت گزر چکا ہے۔ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ قانون کے مطابق ایک سال کے بعد سیکشن فور نافذ العمل نہیں رہتا ہے لہٰذا داریل تانگیر کے متاثرین کو کوہستان کے زمینوں کے ریٹس اور گزشتہ چار سالوں میں پاکستانی کرنسی کی گراوٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنسیشن ادا کئے جائیں گے یا صوبائی حکومت کی جانب سے داریل تانگیر کے زمینوں کی ریوائز ریٹس کا تعین کیا جارہاہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے متاثرین کو کمپنسیشن کی ادائیگی یقینی بنائی جائے گی۔ چونکہ پانچ سال قبل نافذ کئے جانے والا سیکشن فور غیر فعال ہوچکا ہے لہٰذا نئے سیکشن فور سے قبل واپڈا لازمی طور پر متاثرین کی تجاویز کے مطابق کمپنسیشن کی ادائیگی کیلئے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے گا۔ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے متاثرین کے زمینوں کی ہیئت کوہستان کے زمینوں کے مساوی قرار دیا جائے گا۔ سیکشن فور کے نئے نفاذ کے بعد واپڈا تمام سٹرکچرز کی پاک پی ڈبلیو ڈی 2022-23 کے شیڈول ریٹس کے مطابق ادائیگیاں کی جائیں گی جبکہ لوگوں کی آباد کاری اور چولہا پیکیج کو داسو ڈیم کے دیگر متاثرین کے مساوی حقوق دیئے جائیں گے۔ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے سی بی ایمز کے تحت داریل اور تانگیر کی ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کی جائے گی اور سپیشلسٹ ڈاکٹروں اور نرسز کیلئے واپڈا تعاون فراہم کرے گا۔ پبلک سکول داریل اور تانگیر میں زیر تعلیم طالب علموں کیلئے واپڈا انسنٹیوز فراہم کرے گا اور ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بھی تعاون کرے گااس کے علاوہ داریل اور تانگیر میں دو نئے ماڈل سکولز واپڈا کے تعاون سے تعمیر کئے جائیں گے۔ گیال اور لوروک میں 30بیڈ کے نئے ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے اور چلاس میں پولی ٹیکنیکل کالج کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔نہ

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button