اہم ترینعوامی مسائل
رجحان ساز

عوامی ایکشن کمیٹی کا دھرنا موخر

کیا دھرنا ختم ہوا؟

تحریر شیرین کریم عوامی ایکشن کمیٹی کا دھرنا موخرچالیس روز تک جاری رہنے والا دھرنا اخر کار تین ہفتوں کیلیے موخر ہوگیا عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے گندم سبسڈی کی قیمتوں میں اضافہ کے نوٹیفیکشن کے ساتھ ہی عوامی ایکشن کمیٹی 15 نکاتی ایجنڈے کے ساتھ میدان میں آئی گلگت بلتستان میں ٹیکسوں کے نفاذ، غیر مقامی افراد کو معدنیات کے لیز پرمٹ کے اجرا اور این ایف سی میں حصہ نہ دیے جانے سمیت 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر جاری دھرنے کے خاتمے کے لیے حکومت اور ایکشن کمیٹی میں ہونے والے مذاکرات 40 روز تک ناکام ہوتے رہے ۔

گلگت بلتستان کے منفی درجہ حرارت اور برف باری کے باوجود مطالبات کے حق میں جاری دھرنوں اور مظاہروں کو شدید موسمی حالات کے باوجود عوامی ایکشن کمیٹی نے حکومتی رویے کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اگلے مرحلے میں خواتین اور بچوں کو بھی دھرنے میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔پہلے مرحلے میں جب عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر دیگر ضلعوں سے عوام نے چلو چلو گلگت چلو کے نعرے بلند کئے اور مرکزی دھرنا اتحاد چوک پر مختلف ضلعوں کے نمائندگان ہنزہ ،غزر اشکومن سے ریلیوں کی شکل میں عوام دھرنے کی بڑی تعداد دھرنے میں شریک ہوئے ، جس پر حکومت نے مجبورا گندم کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کو راتوں رات واپس لے لیا جس کے بعد بعض ضلعوں میں احتجاج ختم کی گئی مگر مرکزی دھرنا میں غلام عباس، فدا حسین، نظام الدین اور فیضان میر، کوثر حسین سمیت دیگر رہنما احسان ایڈوکیٹ کی سربراہی میں اتحاد چوک میں ڈٹے رہے اور اپنے 15 نکاتی ایجنڈا کو سامنے رکھتے ہوئے پیچھے ہٹے نہیں جو کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے 15 نکاتی ایجنڈا مندرجہ زیل ہیں
1. گندم کی سبسڈی کو 2022 کے نرخوں پر منجمد کریں۔ ہر فرد کو ماہانہ 9 کلو گرام گندم فراہم کریں۔
2. گلگت بلتستان فنانس ایکٹ 2023 کو منسوخ کریں اور گلگت بلتستان میں عائد تمام ٹیکسز کو ختم کریں۔
3. حکومتوں نے خطے میں “مصنوعی طور پر بجلی کا بحران پیدا کیا” کو ختم کریں اور بجلی کی پیداوار میں اضافہ کریں۔
4. گلگت بلتستان کے لیے مالی وسائل حاصل کرنے کے لیے “قومی مالیاتی کمیشن” کی طرز پر وفاقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کریں۔
5. گلگت بلتستان ریفارمز بل کے ذریعے تمام غیر کاشت اور بنجر زمین پر مقامی لوگوں کی ملکیت کو قبول کریں۔
6. جی بی اسمبلی کو آئین ساز اسمبلی سے بدل دیں۔
7. دیامر بھاشا ڈیم سے جی بی کو مفت بجلی فراہم کریں اور پانی کے صارف کے حقوق اور خالص ہائیڈل منافع کے بدلے جی بی کو 80% رائلٹی دیں۔
8. غیر مقامی لوگوں کو دی گئی تمام مائننگ لیز کو منسوخ کریں اور گلگت بلتستان کے مقامی لوگوں کو لیز دی جائیں۔
9. GB میں سیاحت اور نقل و حمل کو صنعتوں کے طور پر قرار دیں۔
10. شاونٹر ٹنل ڈویلپمنٹ….
11. G-B میں میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کی تعمیر۔
12. جی بی میں خواتین کے لیے یونیورسٹی کا قیام۔
13. تمام قدیم تجارتی راستوں اور سڑکوں کو بحال کیا جائے۔
14. گلگت بلتستان میں مقامی ٹھیکیداروں کو PSPD کنٹریکٹس دیں۔
15. نیٹکو کو گندم کی فراہمی کے لیے ٹرانسپورٹ کا ٹھیکہ دے کر منافع بخش بنائیں۔سب سے پہلے درجے میں گندم کے مسلے کو جو کہ گندم کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹیفیکشن کو عوام نے اور ایکشن کمیٹی نے مسترد کروایا جس پر حکومت نے بھی گھٹنے ٹیک دئے اور گندم کے حوالے سے نوٹیفیکشن کو کینسل کردیا ۔
بالاخر چالیس دن کے بعد مسلسل ناکام ہونے والے حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مزاکرات 5 فروری 2024 کو کامیاب ہوگئے اور حکومت نے دوسرے مرحلے میں ٹیکسوں کے نفاز کے بل فنانس ایکٹ 2023ء جی بی میں لگے تمام غیرقانونی ٹیکسز بھی واپس لیے جانے کا بل بھی حکومت نے واپس لے لیا اور اسی طرح عوام کی طاقت سے عوامی ایکشن کمیٹی کامیاب ہوگی۔
اور 6 فروری کو عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے دھرنے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے مزاکرات کامیاب ہونے کے دھرنا 3 ہفتوں کیلیے موخر کردیا ہے کیونکہ انکے ایجنڈا میں شامل چند ڈیمانڈ گلگت بلتستان صوبائی حکومت کے اختیار میں نہیں جس پر حکومت کو تین ہفتوں کا ٹائم دیا گیا ہے اور تین ہفتوں کے بعد اگر مطالبات نہیں مانتے تو اس صورت میں عوام کے ساتھ مل کر ایک بار پھر عوامی ایکشن کمیٹی میدان میں آئے گی ۔
6 فروری کو عوامی ایکشن کمیٹی کا دھرنا موخر ہونے کے بعد اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت باقی 13 ایجنڈا پر کام کرے گی کہ نہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

شیرین کریم

شیرین کریم کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے وہ ایک فری لانس صحافی ہیں جو مختلف لوکل ،نیشنل اور انٹرنیشنل اداروں کے ساتھ رپورٹنگ کرتی ہیں ۔ شیرین کریم فیچر سٹوریز ، بلاگ اور کالم بھی لکھتی ہیں وہ ایک وی لاگر بھی ہیں اور مختلف موضوعات خاص کر خواتین کے مسائل ,جنڈر بیسڈ وائلنس سمیت عوامی مسائل ،موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل پر اکثر لکھتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button