سیاست اور معیشت
وزراء اسمبلی اجلاس کوسنجیدہ نہیں لے رہےہیں ۔
اپوزیشن لیڈر کاظم میثم کی اسمبلی اجلاس میں خطاب
گلگت چیف رپورٹ
اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک طرف پری بجٹ اجلاس بلا رہی ہے اور دوسری جانب اس اجلاس کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے۔ گزشتہ روز قائد ایوان وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کی موجودگی میں سکردو دورے کی نشاندہی کی تھی جس پر وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں شرکت کے بعد سکردو ھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ اجلاس میں شرکت کئے بغیر کابینہ سمیت سکردو چلے گئے۔ اگر بجٹ پر بروقت وفاق وے بات نہیں کی گئی تو یہ پورا سال مالی مسائل کا سامنا رہے گا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ حکومت وفاق سے این ایف سی ایوارڈ پر بات کریں جس میں ہمارا حصہ دو ارب بیس کروڈ بنتا ہے۔ اگر اس کے لئے اپوزیشن کو اسلام آباد ڈی چوک پر دھرنا دینا پڑا تو ہم وہاں دھرنہ دینے کے لئے تیار ہیں۔ اگر اس مسلے کو بروقت وفاق کے سامنے پیش نہیں کیا تو جون کے مہینے میں ان کو سننے والا کوئی نہیں ہوگا۔ قن کو اسلام آباد میں دفاتر میں داخل نہیں ہونے فیا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ یہاں حالت یہ کہ حکومتی اخراجات کے لئے پیسے نہیں ہیں اگر خدا نخواستہ کوئی قدرتی آفت اجائے تو ان کے پاس ایک ایمبولینس بھیجنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ ان مسائل پر ہم نہیں بولیں گے تو اور کون بولے گا۔ گلگت بلتستان میں بجلی ،پانی اور صحت کا نظام نہیں۔ گلگت بلتستان کے ان غریب عوام کا سوچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے دورہ سکردو پر ان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اور وہاں موجود تحریکی ساتھیوں اور عوام سے گذارش کرتا ہوں وزیر اعلیٰ کے خلاف کوئی احتجاج نہ کریں بلکہ ان کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات چیت کریں۔ اپوزیشن لیڈر نے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حاجی رحمت خالق کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں بارڈر پر کھڑے جوانوں کی جنتی عزت اور تکریم آپ کے دل میں ہے اس سے زیادہ ہمارے دل میں ہے۔ آپ اپنے قائد مولانا فضل الرحمان کے بیانئے پر عمل کریں اور اپوزیشن بنچوں پر اکر بھیٹے ایسا نہ ہو کہ پارٹی قیادت آپ پارٹی بیانئے کے خلاف جانے پر وضاحت طلب
اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک طرف پری بجٹ اجلاس بلا رہی ہے اور دوسری جانب اس اجلاس کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے۔ گزشتہ روز قائد ایوان وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان کی موجودگی میں سکردو دورے کی نشاندہی کی تھی جس پر وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں شرکت کے بعد سکردو ھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ اجلاس میں شرکت کئے بغیر کابینہ سمیت سکردو چلے گئے۔ اگر بجٹ پر بروقت وفاق وے بات نہیں کی گئی تو یہ پورا سال مالی مسائل کا سامنا رہے گا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ حکومت وفاق سے این ایف سی ایوارڈ پر بات کریں جس میں ہمارا حصہ دو ارب بیس کروڈ بنتا ہے۔ اگر اس کے لئے اپوزیشن کو اسلام آباد ڈی چوک پر دھرنا دینا پڑا تو ہم وہاں دھرنہ دینے کے لئے تیار ہیں۔ اگر اس مسلے کو بروقت وفاق کے سامنے پیش نہیں کیا تو جون کے مہینے میں ان کو سننے والا کوئی نہیں ہوگا۔ قن کو اسلام آباد میں دفاتر میں داخل نہیں ہونے فیا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ یہاں حالت یہ کہ حکومتی اخراجات کے لئے پیسے نہیں ہیں اگر خدا نخواستہ کوئی قدرتی آفت اجائے تو ان کے پاس ایک ایمبولینس بھیجنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ ان مسائل پر ہم نہیں بولیں گے تو اور کون بولے گا۔ گلگت بلتستان میں بجلی ،پانی اور صحت کا نظام نہیں۔ گلگت بلتستان کے ان غریب عوام کا سوچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے دورہ سکردو پر ان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اور وہاں موجود تحریکی ساتھیوں اور عوام سے گذارش کرتا ہوں وزیر اعلیٰ کے خلاف کوئی احتجاج نہ کریں بلکہ ان کو خوش آمدید کہتے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھ کر مسائل پر بات چیت کریں۔ اپوزیشن لیڈر نے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حاجی رحمت خالق کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں بارڈر پر کھڑے جوانوں کی جنتی عزت اور تکریم آپ کے دل میں ہے اس سے زیادہ ہمارے دل میں ہے۔ آپ اپنے قائد مولانا فضل الرحمان کے بیانئے پر عمل کریں اور اپوزیشن بنچوں پر اکر بھیٹے ایسا نہ ہو کہ پارٹی قیادت آپ پارٹی بیانئے کے خلاف جانے پر وضاحت طلب
کریں۔