وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے چار روزہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اس بات کی انتہائی خوشی ہے کہ صوبائی حکومت اور ایف سی این اے کے اشتراک سے گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ اہم نوعیت کا اولین نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کا انعقاد ہورہا ہے جس کی دوسری ایڈیشن کا آج آخری دن ہے۔ اس کامیاب ورکشاپ کی تکمیل سے یہاں کی نوجوان نسل قومی سلامتی کے امور سے آشنا ہوگی اور سیکورٹی کے وسیع فہم سے بھی انہیں آگاہی ملے گی۔ اس طرز کی ورکشاپس کے ذریعے مکالماتی فضا کو پروان چڑھانا اور سچائی تک رسائی پانا ہے جبکہ نوجوانوں کے ذہنوں میں موجود منفی پراپیگنڈے پر مبنی تاثر کو ختم کرنا بھی اس ورکشاپ کا مقصد ہونا چاہئے۔ مجھے تمام شرکا سے یہ امید ہے کہ انہیں ان 4 دنوں میں ماہرین کی گفتگو اور مکالموں سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا ہوگا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ گلگت بلتستان کا جغرافیہ قومی سلامتی سے جڑے ہوئے امور یعنی توانائی، خوراک، ماحولیاتی، انسانی اور معاشی سلامتی کے دائرہ کار میں گلگت بلتستان بھی شامل ہے اور ہم یہ کہہ سکتے ہیں آج کی قومی سلامتی کی بنیاد محض سرحد کی پہرہ داری نہیں بلکہ قومی سلامتی کو وسیع تر معنوں میں دیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔گلگت بلتستان کی سطح پر اس طرح کی سرگرمیوں کا آغاز یہاں شعور کے پھیلاؤ اور سچ و جھوٹ میں تفریق کا سبب بنے گا،کمانڈر ایف سی این اور اس کی پوری ٹیم کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس نوعیت کی اہم سرگرمی کو آگے بڑھایا۔ گلگت بلتستان حکومت اس طرح کی ورکشاپس کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کیونکہ ہماری نوجوان نسل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور میں شعور و بصیرت کے ساتھ جہاں دشمنوں کے پھیلائے گئے منفی پروپیگنڈوں کا مقابلہ کر سکے گی وہاں پر اپنے ملک کے وسائل اور اپنی استعداد کو بھی بروے کار لانے میں انہیں مدد ملے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک سال کی مختصر مدت میں لینڈ ریفامز کا مسئلہ حل کردیا ہے۔ لینڈ ریفامز نہ ہونے کی وجہ سے لینڈ مافیاز زمینوں پر قبضے کررہے تھے اور عوام کو نقصان ہورہا تھا۔ گلگت بلتستان کے عوام کوسبسڈائزڈ گندم کی فراہمی کے حوالے سے مسائل کا سامنا تھا جس کو وفاقی حکومت کیساتھ رابطہ کرکے حل کیا گیا۔ بجلی کے بحران پر قابو پانے کیلئے صوبائی حکومت ہر ممکن اقدامات کررہی ہے اس حوالے سے 9میگاواٹ اضافی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ 16میگاواٹ نلتر پاور پروجیکٹ کی تعمیر بھی جلد مکمل ہو۔ متعلقہ کمپنی کی جانب سے دیئے گئے ٹائم لائن پر عملدرآمد میں تاخیر کی صورت میں تادیبی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ امن وامان کے حوالے سے درپیش چیلنجز کو حل کیا گیا ہے اور اس وقت گلگت بلتستان میں مثالی امن و امان کی فضاء قائم ہے جس میں علمائے کرام اور اداروں کا کردار قابل تحسین ہے۔ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ حلقہ بندیوں کا مرحلہ شروع ہورہا ہے جس کے بعد بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ہماری پوری کوشش ہے کہ اپنے دور حکومت میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرائیں اور اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کریں تاکہ عوام کے چھوٹے مسائل ان کے دہلیز پر حل ہوں۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے طالب علموں کے فیسوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے گزشتہ محدود وسائل کے باوجود 10 کروڑ کا گرانٹ دیااور اس سال بھی 10 کروڑ کا گرانٹ بجٹ میں رکھا گیا ہے اس کے علاوہ وزیر اعظم پاکستان سے انڈومنٹ فنڈ کے قیام کیلئے ایک ارب روپے کونسل کے فنڈ سے فراہم کرنے کی سفارش کی گئی ہے امید ہے کہ جلد انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں آئے گا۔ نئے چار اضلاع کو فعال کرنے کا فیصلہ کابینہ اجلاس میں کیا گیا ہے اور ہم ان اضلاع کو بہت جلد فعال بنائیں گے۔ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ گلگت بلتستان کے نوجوانوں کیلئے مفید اور معاون ثابت ہوگا۔ صوبائی حکومت اس قسم کی مثبت ورکشاپس کی حوصلہ افزائی کرے گی او ر بھرپور تعاون کرے گی۔ وزیر اعلیٰ نے نیشنل سیکورٹی ورکشاپ میں شرکاء کی جانب سے کئے گئے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ معیار تعلیم کو بہتر بنانے اور اساتذہ کی کمی دور کرنے کیلئے صوبائی حکومت ہر ممکن اقدامات کررہی ہے۔ حکومت نے گڈ گورننس اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ تمام شعبوں میں کفایت شعاری کو یقینی بنایا گیاہے۔ گلگت بلتستان میں بھائی چارگی کے فضاء کو مزید فروغ دینے کیلئے علمائے مشائخ کونسل کا قیام عمل میں لایا جارہاہے۔ صوبائی حکومت نے نوجوانوں کیلئے یوتھ پالیسی بنائی ہے۔ نوجوانوں کو کاروبار شروع کرنے کیلئے وزیر اعلیٰ بلاسود قرضے فراہم کئے جارہے ہیں اس سال اس پروگرام کو دور دراز علاقوں تک وسعت دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سی پیک میں گلگت بلتستان کے میگا منصوبوں کوشامل کرنے کیلئے وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کو سفارش کی ہے۔ گلگت بلتستان میں تعمیر و ترقی کے سفر کو تیز کرنے کیلئے وفاقی حکومت کو این ایف سی سے گلگت بلتستان کو حصہ دینے کا مطالبہ کیاہے جس پر مثبت پیشرفت کی امید ہے۔ گلگت بلتستان کا مستقبل روشن ہے۔ دیگر صوبوں سے زیادہ قدرتی وسائل گلگت بلتستان میں موجود ہے۔ گزشتہ سال 18 ارب خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا تھا لیکن اس سال ہم نے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔ اس سال گلگت بلتستان کے ترقیاتی او غیر ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔