موسمیاتی تبدیلی گلگت بلتستان میں دھویں کا راج
کیا سموک ماحولیاتی آلودگی کا نتیجہ ہے؟
تحریر شیرین کریم
افتخار گلگت بلتستان کا رہائشی ہے کہتے ہیں کہ میں نے زندگی میں کبھی یہ نہیں دیکھا کہ گلگت بلتستان میں سموک/دھواں ہوگا خاص کر شام کے وقت گلگت بلتستان میں دھند سی چھائی رہتی ہے اور ایک عجیب قسم کی ٹھنڈ اور گھٹن محسوس ہوتی ہے ۔خبروں میں ملک کے دیگر شہروں میں دھںند کا سنتے تھے اور دیکھتے تھے مگر یہاں پر بھی دھواں پھیل گیا ہے…
افتخار چالیس سال کے ایک کاروباری شخص ہیں اور اس تبدیلی کو دیکھتے ہیں اور پریشان بھی ہوتے ہیں کہ ہمارا علاقہ جو کہ خوبصورتی اور صاف ماحول کی وجہ سے مشہور تھا مگر یہ کیا ہورہا
کیا گلگت بلتستان کا ماحول بھی آلودہ ہوگیا ہے ؟
افتخار کا کہنا ہے کہ شاید دنیا بھر کی طرح گلگت بلتستان بھی موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے ۔
سٹی ہسپتال کے ڈاکٹر شان عالم کے مطابق اس سال بارشییں نہیں ہوئی موسم خشک ہونے کی وجہ سے وبائی امراض پھیل گئی اور ہسپتال میں مریضوں کی تعداد بھی بڑھ گئی نزلہ زکام بخار کھانسی خاص کر بچوں اور بوڑھوں پر اسکے زیادہ اثرات مرتب ہورہے کیونکہ انکے اندر قوت مدافعت نہیں نہیں ہوتی ۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اینوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی خادم حسین اس حوالے سے کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کا موسم بھی دنیا بھر کی طرح تیزی سے بدل رہا ہے گلگت بلتستان میں یہ جو فوگ پھیل رہا یہ فوگ نہیں بلکہ سموگ یعنی کہ دھواں ہے یہ دھواں موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہی ہے کیونکہ گلگت بلتستان کے شہری علاقوں میں چھوٹے چھوٹے کارخانوں فیکٹریوں ،ورکشاپوں میں ٹائر جلائے جاتے ہیں یی دھواں سردیوں میں ہی اسلیے ہوتا ہے کہ کیونکہ سردیاں شروع ہوتے ہی ہمارے ہاں گلگت بلتستان میں لوگ سردیوں کیلیے درختوں کا طے دریغ کٹاو کرتے ہیں ہر طرف لوگ اپنے لیے سردیوں میں اپنے اپ کو گھروں کو گرم رکھنے کیلیے انگھٹی جلاتے ہیں جہاں لکڑیاں بھی جلائی جاتی اور پلاسٹ ،جوتے اور دیگر کچرا جلایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ دھواں پھیل جاتا ہے ۔
فاطمہ دنیور کی رہائشی ہیں اس حوالے سے کہتی ہیں کہ سردیوں میں گلگت بلتستان میں سردیاں بہت زیادہ ہوتی ہیں بغیر آگ جلائے گزارا بھی نہیں ہوتا اور گھر کا کام گیس پر بھی نہیں کرسکتے لکڑی جلاتے ہیں تو ہی کیچن گرم ہوتا ورنہ بچے بھی بیمار ہوجاتے اس ٹھنڈ میں یا کوئی اس کے متبادل زریعہ نہیں گھروں کو گرم رکھنے کیلیے اس لیے مجبورا لکڑیاں ہی جلاتی ہیں ۔
افتخار سے جب بات کی گئ اور سوال پوچھا گیا کہ اس سال آپ نے کتنے درخت کاٹے تو اسکے جواب میں اس نے کہا کہ اس سال اگست کے مہینے میں نے تین درخت خوبانی کے کاٹ دیے تھے جو اب ختم ہونے کو ہیں مزید کچھ لکڑی خرید کر لانا ہوگا اور سردیاں نکل جائیں گی ۔
ڈپٹی ڈائریکٹر اینوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی خادم حسین نے مزید بتایا کہ لوگوں کو چاہیے کہ زیادہ لکڑیاں نہ جلائیں ضرورت کے وقت ہی انگھیٹی جلائیں تاکہ لکڑیوں کا بے تحاشا استعمال اور درختوں کا کٹاو کم ہو۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث پوری دنیا گلوبل وارمنگ کے سنگین نتائج کا سامنا ہے مگر اس سے گلگت بلتستان بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے ۔گلگت بلتستان میں اس سال برف باری نہیں ہوئی اور موسم تبدیل ہورہے جن علاقوں میں نومبر سے برف پڑھتی تھی اس سال برف باری نہیں ہونے کی وجہ سے خشک سالی بڑھ جائے گی۔کاشت کاروں کے ساتھ یہاں کے باسیوں کو بھی خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر شیر جو کہ کلائمٹ ایکسپرٹ ہیں کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا اکثر سامنا رہتا ہے گلیشرز پگھل رہے اور گلاف کی صورت میں تباہکاریاں بھی بڑھ رہی ہیں اسی طرح خشک موسم کی وجہ سے اس بار گلگت بلتستان کو خشک سالی کا سامنا ہوگا پانی کی کمی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ گلگت بلتستان میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور ماحول کو الودگی سے بچانے کیلیے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں تاکہ گلگت بلتستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچایا جاسکے۔
نہ صرف افتخار بلکہ گلگت بلتستان کا ہر شہری موسمیاتی تبدیلی سے پریشان ہے ۔جس پر حکومت کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔