گلگت بلتستان، جو اپنی خوبصورت وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں اور قدرتی وسائل کے لیے مشہور ہے۔ تاہم، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اس خطے پر گہرے اور سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ اس علاقے میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں تیزی آ رہی ہے جس سے گلاف (گلیشیئر لیک آؤٹ برسٹ فلڈ) جیسے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گلاف ایک قدرتی آفت ہے جس کا سبب گلیشیئرز کے پگھلنے سے بننے والی جھیلوں کا اچانک پھٹ جانا ہوتا ہے۔ گلگت بلتستان میں یہ مسئلہ انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ گلیشیئرز کی تیزی سے پگھلنے کی وجہ سے نئی جھیلیں بن رہی ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہیں۔ جب یہ جھیلیں پھٹتی ہیں تو پانی کی ایک بڑی مقدار بہت تیزی سے نیچے کی طرف بہتی ہے، جس سے وادیوں، گاؤں اور کھیتوں کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گلگت بلتستان کے موسم میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھی جا رہی ہیں۔ گرمیوں کے دوران درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے گلیشیئرز کا پگھلاؤ تیز ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ، بارشوں کے غیر متوقع پیٹرن بھی گلاف کے خطرے کو بڑھا رہے ہیں۔ شدید بارشوں کی وجہ سے گلیشیئر جھیلوں کا دباؤ بڑھ جاتا ہے، جس سے ان کے پھٹنے کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
گلاف کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی دیکھی جا چکی ہے۔ نہ صرف انسانوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے، جیسے پل، سڑکیں اور بجلی کے نظام بھی متاثر ہوتے ہیں۔ کھیتی باڑی اور زرعی زمینیں برباد ہو جاتی ہیں، جس سے مقامی معیشت کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔
گلگت بلتستان میں گلاف کے خطرے کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت اور مختلف تنظیمیں گلیشیئر جھیلوں کی مانیٹرنگ اور ابتدائی انتباہی نظام کے قیام پر کام کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، مقامی آبادی کو گلاف کے خطرات اور اس سے بچاؤ کے طریقوں کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے۔
تاہم، موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات کو دیکھتے ہوئے یہ اقدامات کافی نہیں ہیں۔ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہیں تاکہ گلاف جیسے قدرتی آفات کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ گلگت بلتستان جیسے خطوں کے لیے یہ ایک چیلنجنگ وقت ہے، اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔