صحت
رجحان ساز

غذائی قلت کے شکار بچے اور مائیں

گلگت بلتستان میں حاملہ خواتین مسائل سے دوچار

متوازن غذا کی کمی حاملہ خواتین مسائل سے دوچار۔۔
رپورٹ کرن قاسم
مرکزکالونی کنوداس گلگت میں رہائش پزیر 37 سالہ بی بی حلیمہ کا خاندان ان چند گھرانوں میں ایک ہے جہاں پر کمانے والا ایک اور کھانے والے 8 موجود ہے بی بی حلیمہ کا 48 سالہ  شوہر ترکھان ہے جسے 5 بچوں کے سکول کے اخراجات بھی اٹھانا پڑتا ہے۔ایسے میں بچوں کو متوازن غذا کا ترجیحات کی فہرست میں بہت نیچے آجاتی ہے۔۔۔
بی بی حلیمہ کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر کا بجٹ تو اتنا نہیں ہے کہ ہم متوازن غذا کھا سکے اس مہنگائی نے رہی سہی کسر  بھی پوری کر دیا ہے شوہر ترکھان ہے کھبی کوئی کام مل جائے تو پیٹ بھر کر کھانا مل جاتا ہے اگر کام نہ ملے تو کئی روز فاقوں پر رہ جاتے ہیں ۔۔۔
غذائی قلت کے نقصانات۔۔۔
رہمنا فیملی پلاننگ کے پروگرام افیسر محمد حسین کے مطابق  گلگت بلتستان میں  پلاننگ ڈویلپمنٹ کے اشتراک سے 2018 میں  ایک سروے کیا گیا جس میں  گلگت بلتستان میں 46 فی صد بچے اور بچیاں پست قد پیدا ہورہے ہیں ۔۔جس کی بنیادی وجہ حاملہ خواتین کو متوازن غذا تک رسائی نہیں ہے حمل کے دوران خواتین کو متوازن غذا کی فراہمی بہت ضروی ہے ۔۔۔
ڈاکٹرز کیلشیم اور طاقت کے ادویات نسخے کے طور پر تجویز کرتے ہیں مگر متوازن غذا کی تاکید نہیں کرتے ہیں جس سے پیدائش کے دوران ہی بچوں کا وزن بہت کم ہوتا ہے اور ان کی نشورنما دھیرے دھیرے ہوتی ہے جس سے وہ پست قد رہتے ہیں ۔۔۔
یونیسف کے تعاون سے پالیسی برائے زراعت ،خوراک اور غذائی تحفظ گلگت بلتستان کے ایک سروے میں  یہ واضح ہوگیا ہے ۔۔۔
گلگت بلتستان میں  کم وزن بچوں کی پیدائش کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہونے لگا ہے گلگت میں  28 فی صد ،ضلع استور میں 31 ضلع دیامر میں 19  ضلع غذر میں 30 ضلع ہنزہ میں 21 ضلع کھرمنگ میں 50  ضلع نگر میں 30  ضلع شگر میں بھی 50  اور ضلع سکردو میں 41 فیصد ہے اس طرح پیدائش کے فورا بعد نومولود بچوں کی شرح اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔۔گلگت شہر میں 46 فیصد بچے پیدائش کے فورا بعد موت کے شکار ہوتے ہیں ۔ضلع دیامر اور ضلع شگر ضلع کھرمنگ اور سکردو میں  اموات کی شرح میں  خطرناک حد تک اضافہ ہورہا پے ۔۔ضلع کھرمنگ میں سالانہ 132 بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔شگر میں 102 دیامرمیں 103اور سکردو میں 91 گلگت میں 46 گانچھے میں 73 استور میں 70 ہنزہ44 اور نگر میں 67 نومولود دنیا میں انے سے پہلے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔
غذائی قلت کے باعث پانچ سال سے کم عمر بچوں میں اموات کی شرح میں ضلع کھرمنگ سر فہرست ہے جہاں پر 176 فیصد شرح اموات کا ڈیٹا سامنے آیا ہیں
احساس نشورنما پروگرام کیا ہے؟؟؟
احساس نشورنما پروگرام ڈویژن  گلگت  کی افیسر رفعت سلطانہ کے مطابق یہ حکومت پاکستان کا صحت اور غذائیت سے متعلق مشروط مالی معاونت کا پروگرام ہے جس کا مقصد 23 ماہ سے کم عمر بچوں میں  اسٹنٹنگ کے مسلہ پر قابو پانا ہے ۔۔
حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور 23 ماہ سے کم عمر بچوں کے لئے خصوصی غذائیت سے بھر خوراک کی فراہمی اور سہہ ماہی بنیاد پر مشروط مالی معاونت کا مقصد احساس پروگرام کے بنفشری کو 1500 روپے فی سہ ماہی وظیفہ اور بچی کے لئے 2ہزار روپے فی سہہ ماہی وظیفہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین اور 23 ماہ سے کم عمر بچوں کے لئے حفاظتی ٹیکے بچوں کو دودھ پلانے ،حفظان صحت اور غذا سے متعلق اگاہی سیشن سہہ ماہی بنیادوں پر قبل از پیدائیش بعد از پیدائیش دیکھ بھال شامل ہے۔۔۔
نیوٹریشن یونٹ وارڈ ہسپتال گلگت  کی انچارج شابانہ قیصر نے بتایاکہ گلگت بلتستان میں غذائی قلت اور کمی کے باعث وقت سے پہلے ڈیلوری اور پیدائش کے بعد بچوں کا وزن اپنی عمر سے 2گناہ کم ہوتا ہے ۔۔۔
اور زیادہ تر یہ کیس ضلع دیامر سے ہیں اور اس وقت نیوٹریشن یونٹ کے وارڈ میں  8 بچے زیر علاج ہے جو اپنی عمر سے کم ہے اور ان کا وزن بھی 2گناہ کم ہے کھبی کبھی اتنے بچے ایڈمٹ ہوجاتے ہیں ایک بیڈ پر 3سے 4 بچوں کو رکھنا پڑ رہا ہے۔احساس نشورنما پروگرام کے تحت ان بچوں کی یہاں نگہداشت کی جارہی ہے۔
ضلع دیامر کے تحصیل تانگیر سے تعلق رکھنے والی 38 سالہ کوثر بی بی جس نے بیک وقت دوبچیوں کو جنم دیا تھا دنوں بچیاں اپنے عمر کے حساب سے وزن میں کم تھی کوثر بی بی نے بتایا کہ حمل کے دوران ہم اپنا خیال نہیں رکھ سکتے نہ ہی  متوازن غذا کیا ہے جانتے نہیں روکھی سوکھی کھا کر اپنے روزمرہ کے کام کاج میں مگن رہتے ہیں اگر آرام کرنا چاہے تو ہمیں طعنے دئیے جاتے ہیں کہ اپ پہلی خاتون نہیں ہو جو بچے کو جنم دے رہی ہو بچیوں کے پیدائش کے بعد یہ کمزور اور لاغر تھی ان کو ڈسٹرکٹ ہسپتال چلاس لائے عہاں ڈاکٹرز نے گلگت صوبائی ہسپتال ریفر کیا یہاں ایڈمٹ ہو کہ آج ایک ماہ ہوا ادھر کے ٹریمنٹ سے بچیوں کے وزن میں بہتری آئی ہے۔
صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر ویمن ڈویلپمنٹ دلشاد بانو کا کہنا تھا گلگت بلتستان میں متوازن غذا کی کمی کے باعث حاملہ خواتین مسائل سے دوچار ہے حکومت گلگت بلتستان نے غذائی قلت کی کمی کو دور کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button