سیاست اور معیشت
رجحان ساز

جعلی ڈگری ہولڈر اسلام آباد میں بیٹھ کر ہمیں بھاشن نہ دے۔معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ

بچہ بچہ جعلی ڈگری کیس سے واقف ہے۔

گلگت ( کرن قاسم ) سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے اپنی کرسی بچانے کی خاطر گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنانے وفاق میں رکاوٹیں پیدا کی ورنہ اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان جو ان کے پارٹی کے تھے گلگت بلتستان کو باقاعدہ آئینی صوبہ بنانے کا اعلان کیا تھا خالد خورشید چاہتا تو آج یہ خطہ آئینی صوبہ بن سکتا تھا آئینی صوبہ بننے سے ان کی صوبائی حکمرانی ختم ہونی تھی اس لئے مختلف بہانے کر کے وفاق کو غلط بریفنگ کرتے ہوئے اپنی کرسی بچانے کے مختلف حربے استعمال کرتے کرتے آخر ان کا عہدہ جعلی ڈگری کے نذر ہو گیا یہ باتیں جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات گلگت بلتستان ایمان شاہ نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ
انہوں نے خالد خورشید کے حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ خالد خشید نے اسلام اباد میں پریس کانفرنس کرتے اس دوران انھوں نے بعض ایشوز اپنی پارٹی کے اور بعض جی بی کے حوالے سے زکر کیا لیکن دو تین ایشوز ایسے تھے جو اس خطے کے حوالے سے تھے اگر ان ایشوز کے حقائق سامنے نہ لائے تو پھر وہ جا کے کہیں پہ چیزیں یہاں کے عوام کو کنفیوز کر جائیں گے خالد خورشید نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ کہا کہ 9 مئی کو میں ہاؤس ریسٹ تھا یہ بات تو انکی سراسر جھوٹ پر مبنی ہے سب گواہ ہیں وہ بالکل اسی طرح جس طرح وہ 9 مئی سے پہلے وزیر اعلیٰ تھے اسی طرح 9 مئی کے بعد بھی خطے میں اسی پوزیشن میں پرفارم کر رہے تھے جھوٹ بول رہا ہے دوسری بات جو اس پریس کانفرنس کی اس چیز کو کلیئر کروں میرے خیال میں جو بندہ اس لیول پہ چلا جاتا ہے ایک سابق وزیر اعلیٰ کی شخصیت رکھتے ہوئے جھوٹ بولے زیب نہیں دیتا دوسری بات انہوں نے ایکسائز ٹیکسیشن اور ریپریزنٹیشن کے حوالے سے بھی جھوٹ بولا اس میں بھی کچھ چیزیں میں یہاں پہ کلیئر کرنا چاہتا ہوں جب خالد خورشید وزیر اعلیٰ تھے 2021 میں اس وقت عمران خان صاحب کی فیڈرل میں حکومت تھی اور تمام ہمارے سٹیک ہولڈرز ہیں ادارے ہیں پہلی مرتبہ ایک نادر موقع ملا ہوا تھا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کے آئینی دائرے میں شامل کیا جانا تھا آئینی صوبہ بنانے کے حوالے سے فیڈرل حکومت نلنے اپنا ہوم ورک بھی تقریباً مکمل کیا تھآ تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اس میں ہمارے جتنے بھی اسٹیبلشمنٹ کا تمام ادارے ہیں انھوں نے اس میں سفارشات بھی تیار کی تھی جو 19 صفحات پر مشتمل تھا جس میں قابل ذکر سینٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی شامل کی گئی تھی جبکہ این ایف سی میں نمائندگی بھی شامل تھی ائنی صوبہ بنانے کی تمام تر تیاریاں مکمل تھی ستمبر 2021 میں وہ سفارشات اس وقت کی پی ٹی آئی صوبائی حکومت تھی یہاں پہ ان کو بھیجی گئی کہ اپ صوبائی اسمبلی سے پاس کروا کے ہمیں وفاق ارسال کر دیں تاکہ قومی اسمبلی اور سینٹ اور اس کے بعد باضابطہ طور پہ گلگت بلتستان کو ائینی نہیں عبوری صوبے کا اعلان کیا جائے گا لیکن یہ سفارشات خالد خورشید نے تین 4 مہینے تک اپنے پاس اسی طرح دبائے رکھے بعد ازاں جب وفاق سے بہت زیادہ دباؤ ان کے اوپر پڑا تو پھر جا کر کہیں انہوں نے اس کے اوپر ہوم ورک شروع کیا ایمان شاہ نے کہا کہ دراصل جو ایشو اصل میں خالد خورشید کو آرہا تھا وہ یہ تھا کہ ان کے لیے تکلیف کی بات یہ تھی کہ ائنی صوبہ بننے سے ڈھائی سال کا جو پریڈ ان کا بچتا تھا اس سے خالد خورشید نے ہاتھ دھو بیٹھنا تھا جس کی وجہ سے انھوں نے اس پر مسلسل رکاوٹیں کھڑی کی آخر میں ان کو علاقے کے عوام کی بدعائی سے جعلی ڈگری کیس میں ایوان کے عیاشیوں سے ہاتھ دھو بیٹھنا پڑا ۔

کرن قاسم

کرن قاسم گلگت بلتستان کی پہلی ورکنگ خاتون صحافی ہے جو گلگت بلتستان کی خواتین سمیت عوامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button